میں سگریٹ کو ہتھیلی پر الٹا کر خالی کرتا ہوں
پھر اس میں ڈال کر یادیں تمھاری خوب ملتا ہوں

ذرا سا غم ملاتا ہوں ہتھیلی کو گھماتا ہوں 
بسا کر تجھ کو سانسوں میں میں پھر سگریٹ سلگاتا ہوں 

لگا کر اپنے ہاتھوں سے محبت سے جلاتا ہوں 
تجھے سلگا کر سگریٹ میں ، میں تیرے کش لگاتا ہوں 

دھواں جب میرے ہونٹوں سے نکل کر رقص کرتا ہے 
میرے چاروں طرف کمرے میں تیرا عکس بنتا ہے 

میں اس سے باتیں کرتا ہوں 
وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے 

یہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے 
تیری یادیں تیری باتیں بڑا ماحول ہوتا ہے

0 comments Blogger 0 Facebook

Post a Comment

 
Poetry Corner © 2013. All Rights Reserved. Share on Themes24x7.