خیال کو جب حسیں بنایا میرے خدا نے
اندھیری شب میں دیا جلایا میرے خدا نے
یہ فاصلے سانپ بن کے جیون کو گھیر لیتے
یہ دشت جنگل پہاڑ تن من کو گھیر لیتے
مگر ہمیں راستہ دکھایا میرے خدا نے
ہمارے آنکھوں میں آنسوؤں کے دیے جلائے
چراغ سے پہلے جگنوؤں کے دیے جلائے
دلوں میں چاہت شجر اُگایا میرے خدا نے
خلاؤں میں قہمقوں سے چمکی فضا بکھیری
زمین پر خوشبوؤں میں ڈوبی ہوا بکھیری
جہان کو پھول سا کھلایا میرے خدا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments Blogger 0 Facebook
Post a Comment