اندیشہ
ضروری نہیں ہے 
ضروری نہیں ہے جو ساحل کی گیلی خنک ریت پر 
ہاتھ میں ہاتھ دے کر
سفر اور تلاطم کے قصے سُنائے
جزیروں ، ہواؤں اور ان دیکھے موسم
اور آنکھوں سے اوجھل کناروں پہ بکھرے
ہوئے منظروں، ذائقوں اور رنگوں کی باتیں کرے
وہ ان وارداتوں سے گزرابھی ہو
گر کہے، آؤ ہم ان پریشاں موجوں کا پیچھا کریں
جو ترے اور مرے پاؤں کو چومتی ہیں
تلاطم کی بے نام منزل سے گزریں
یہ دیکھیں ہوائیں کسے ڈھونڈتی ہیں
تو چلنے سے پہلے ذرا سوچ لینا
ضروری نہیں ہےجو ان دیکھے رستوں کی خبریں سُنائے
وہ ان رستوں کا شنا سا بھی ہو
کہیں یہ نہ ہو جو سمندر میں تُم اُس کو ڈھونڈوتو وہ
ساحلوں پہ کھڑا مسکراتا رہے

0 comments Blogger 0 Facebook

Post a Comment

 
Poetry Corner © 2013. All Rights Reserved. Share on Themes24x7.