عشق میں کوئی رعایت نہیں ملنے والی
سوچنے کی بھی اجازت نہیں ملنے والی
حُسن قاضی ہے، محبت ہے وکیلوں میں سے
اِس عدالت سے ضمانت نہیں ملنے والی
کوئی دُرہ، کوئی کوڑا، کوئی چابک لاؤ
ہم کو لفظوں سے نصیحت نہیں ملنے والی
اپنی ہمت سے کوئی حشر بپا کر ڈالو
مانگنے سے تو قیامت نہیں ملنے والی
کام سمجھو گےتو پھرعشق نہ کر پاؤ گے
ایسے بے گارکی اجرت نہیں ملنے والی
حال یہ ہی جو رہا امتِ مسلم تیرا
تجھ کو دنیا کی امامت نہیں ملنے والی
ملنا گر ہو تو طبیعت کا بہانہ کیسا
سچ ہے یہ، آپ کی نیت نہیں ملنے والی
عشق جب ہو ہی گیا ہے تو تڑپنا کیسا
اس سے زیادہ تو اذیت نہیں ملنے والی
اب تو ساغرؔ کی طرح مرنا پڑے گا
زندہ رہتے ہوئے شہرت نہیں ملنے والی

0 comments Blogger 0 Facebook

Post a Comment

 
Poetry Corner © 2013. All Rights Reserved. Share on Themes24x7.